Orhan

Add To collaction

چاند دیکھکر

گھر میں عید کی شاپنگ عروج پر تھی۔۔۔ ساتھ ہی ساتھ انوشے اور ایوب کی منگنی کی تیاری بھی چل رہی تھی ۔۔۔ دادی کا خیال تھا کہ نکاح کر دیا جاۓ۔ سب لڑکیاں بازار جانے کے لیے تیار تھیں ' زہرا آپا نے مہندی لگوانی تھی۔ چاند رات متوقع تھی۔

فریدون نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ اس کی عیدی لے کر شہر کے ہر دار الامان میں جاۓ گا۔۔۔ کہیں تو ملے گی نا!

" سن!" ایوب نے اسے بائیک سٹارٹ کرتے دیکھ کر اواز دی ۔

" ہوں۔" وہی اکھڑ لحجہ۔

" گواہ بنے گا؟" کیسا سوال تھا۔۔۔۔ وہ سمجھ گیا۔

دادی کا خیال تھا کہ عصر کے بعد ایوب اور انوشے کے نکاح کی تقریب گھر میں ہی رکھ لی جاۓ۔

" ہوں گے نا گواہ۔۔۔۔"

" یہاں نہیں ۔۔۔۔ وہاں دار الامان میں۔۔۔۔ میرے اور صبا کے نکاح کے گواہ۔" اس نے بم پھوڑا۔

" یہ کچھ سامان ہے۔۔۔ میں نے خرید کر آفس میں رکھا تھا' یہ وہاں پہنچا دینا۔ اسے خبر نہ ہو دارالامان کی میڈم بہت اچھی عورت ہے ' اسے کہنا کہ صبا کے لیے سرپرائز ہے اور سن یہاں بھی کسی کو خبر نہ ہو۔" وہ تو چھپا رستم نکلا تھا۔ فریدون نے اسے گلے لگا لیا۔

" آپ اس پر شک نہیں کرتے نا بھائی! یہ کوئی مذاق تو نہیں؟" مذاق میں کوئی اتنا خرچہ کرتا ہے' چالیس ہزار کا جوڑا لیا ہے اس کے لیے' ساری زندگی ہانیہ اور زہرا کی اترن پہنتی رہیاب اپنے شوہر کی کمائی سے تو اپنا زاتی جوڑا پہننے کا حق ہو اس کا ۔" ایوب مسکرایا ' فریدون نے اسے پھر گلے لگا لیا۔

" اور یہاں گھر پہ۔۔۔۔؟"

" واپسی کے ٹکٹ آسانی سے ہو جائیں گے۔" وہ مسکرایا اور انوشے کی اواز پر ڈرائیونگ سیٹ سنبھال لی۔

چاند نظر انے کی پوری امید تھی۔ ساری لڑکیاں عید کی تیاری کر رہی تھیں۔ میڈم نے زبردستی اسے بھی مہندی لگوائی تھی۔ وہ تو ساری زندگی مہندی نہ لگانے کی قسم کھا بیٹھی تھی۔ ایوب کے نام کی مہندی لگتی تو بات بھی تھی۔ مہندی لگی تو ساری لڑکیاں چاند دیکھنے کے بہانے باہر نکل گئیں ' وہ ہاتھوں میں لگی مہندی کو دیکھتی رہی۔۔۔۔ کسی کے کھنکارنے پر سر اٹھایا۔

" ایوب!" دل کو کچھ ہوا۔

" میرے نام کی مہندی لگا لی!" وہ اس کے سامنے آ کھڑا ہوا' سینے پر ہاتھ باندھے۔

" آس روز اپ مجھے یہاں ان کے حوالے کر کے چلے گئے۔۔۔۔ فریدون بیچارے کو مفت کی سننی پڑی ہوں گی۔" وہ رونے لگی۔

" نہیں' کچھ غلط ہوتا تو اسے باتیں سننی پڑتیں نا۔۔۔۔! بھائی ہے وہ تمہارا۔"

" مطلب۔۔۔۔ آپ۔۔۔۔ آپ نے مجھے غلط نہیں سمجھا تو پھر۔۔۔۔ مجھے یہاں کیوں چھوڑ گئے۔۔۔۔؟" آنسو نکل پڑے۔

   0
0 Comments